نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

نومبر, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

الطبقة لاتخلو من متشدد ومتوسط في الجرح

 الطبقة لاتخلو من متشدد ومتوسط في الجرح ١ شعبة والثوري وشعبة أشد من الثوري  ٢ القطان وابن مهدي والقطان أشد من ابن مهدي  ٣ابن معين والإمام أحمد وابن معين أشد من الإمام أحمد  ٤ أبو حاتم والبخاري وأبو حاتم أشد من البخاري

صحاح ستہ کے شیعہ راوی پر مختصر تجزیہ

 یہ مسئلہ نیا نہیں ہے ، جیسا شور کیا گیا ہے لیکن در اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنی عوام کو اس جیسے مسائل سے آگاہ نہیں کرتے، جیسے ہی عوام اھلسنت مبتدع سے ایسی روایت اور مسائل سنتے ہیں تو ڈگمگا جاتے ہیں، اس میں عوام اھلسنت کا نہیں بلکہ علماء کا ہی قصور ہے جو عوام کو آگاہ نہیں کرتے ، اگر ہم پہلے ہی اپنی عوام کو اھلسنت کے اصول سے آگاہ کرتے تو یہاں تک نوبت نہ پہنچتی اور نہ ہی ایسی باتیں عوام اھلسنت میں انتشار کا باعث بنتی ، اور ہاں اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ شیعوں سے روایت لی گئی ہیں ، لیکن وہ غالی نہیں تھے ، اور ان مبتدع سے روایت لینے کے متعلق امام ذھبی نے أبان الكوفي کے ترجمہ میں میزان الاعتدال میں توضیح کی ہے اور امام جلال الدین سیوطی نے تدریب الراوی میں بھی اس مسئلہ کو اجاگر کیا ہے  تو ہمیں چاہئے کہ اس پر فتن دور میں ہم اپنی عوام کو اھلسنت کے اصول اور مسائل سے آگاہ کریں اور یہی ہماری ذمہ داری ہے  والله أعلم بالصواب

مفتی عبد الغفور ھمایونی اور اعلی حضرت

```آیا آپ کو معلوم ہے مفتی عبد الغفور ہمایونی رحمه الله کے فتاوی کا تذکرہ فتاوی رضویہ میں بھی موجود ہے؟ جی ہاں آپ کو مفتی عبد الغفور ہمایونی رحمه الله کا تذکرہ فتاوى رضویہ شریف میں بھی نظر آئے گا  بظاہر اعلی حضرت نے مفتی رحمه الله کے فتاوی کی موافقت تو نہیں کی بہر حال آپ کا تذکرہ اعلی حضرت کے زمانے میں بھی ہوتا رہا ہے  فتاوی ہمایونی اپنے انداز سے ایک بہترین کتب میں سے ہے  خاص طور پہ مقدمہ میں اصول فقہ کے موضوع کو بہترین انداز میں بیان کیا گیا ہے  ( اگر اجازت میسر ہو جائے تو اس مقدمہ کو بہترین انداز میں pdf کے طور پہ نشر کیا جاسکتا ہے)  المھم ہمارے سندھ کے علماء کی خدمات تو بہت زیادہ ہے لیکن افسوس کے ساتھ صندوق کے پیش نظر ہوچکی ہیں جو کچھ ظاہر ہے اس کے حصول کے لئے پاک و ھند کے محققین کے علاوہ دوسرے ممالک کے لوگ بھی پیش نظر آتے ہیں   اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اسلاف کے کتب کی خدمت کی سعادت نصیب فرمائے  آمین``` ملاحظہ فرمائیں  1فتاوی رضویہ ج ٨ ص 27 2 فتاوی رضویہ ج 26 ص 380 تقریبا کتاب میسر نہ ہونے کے سبب صفحات آگے پیچھے ہو سکتے ہیں

مفتی اشرف قادری رحمه الله

  حضور قبلہ مفتی اشرف قادری رحمه الله  جیسی شخصیت پاکستان میں نہیں ملتی آپ ایک بھترین فقیہ اور شیخ الحدیث تھے  حضور کا نام مبارک سنہ 2015 یا 14 سے سنا تھا  اور اسی دن سے ہی حضور کے بیانات کو خاص کر فقہ کے مسائل کو حضور کے فیس بوک پیچ( جو Mufti Ashraf -ul-Qadri  کے نام سے تھا) پہ سننے کا شرف ملا تھا اور مجھے یاد ہے کہ جو پہلا مسئلہ حضور سے سننے کا شرف ملا تھا وہ  اعتکاف کی حالت میں غسل کرنا تھا  حضور وہ واحد شخصیت ہیں جس سے ملنے کی حسرت حسرت ہی رہ گئی ہے  حضور والا سے ملنے کے غرض سے تقریبا آپ کی وفات دو یا تین سال برس قبل آپ کے مدرسہ جو گجرات( میں خوشبوئے مصطفی پہیلا رہا ہے ) میں ہے ملاقات کے غرض سے جانا ہوا تھا لیکن زہے نصیب ملاقات نہ ہوسکی تھی بس مفتی احمد یار خان نعیمی رحمه الله کی مزار پہ حاضری نصیب ہوئی تھی جو آپ کے مدرسہ کے قریب ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب آپ جامعہ کے لئے گجرات( کے بائے پاس کے قریب ہے شاید ) میں زمین حاصل کرلی تھی یا حاصل کرنے میں مگن تھے حضور سے بے پناہ محبت و عقیدت ہے  اللہ تعالی سے دعا ہے اللہ تعالی ہمیں بھی صالحین م...

سطر پر مشتمل سخن

  کبھی کبھار ایک سطر پر مشتمل سخن، زیورِ بیان سے آراستہ ہوتی ہے جو دیکھنے میں موتی کی مانند اور معنی میں شہد کی مثل محسوس ہوتی ہے۔   لیکن اس سخن کو لکھنے کے لئے کاتب کی کئی سالوں کی جھد لگن و محنت پس پردہ  بے جو بے زبان ہو کر بھی بہت کچھ کہہ رہی ہوتی ہے جس کا یہ نچوڑ یا یوں کہا جائے کہ اس کی اس جھد کا نتیجہ یہ مختصر سخن پر محو طواف ہوتا ہے  اپنی کئی سالوں کی محنت وجھد کو کسی ایک سطر محو طواف موتی کے مانند جملہ کو پروننا یہ ایک الگ فن ہے صاحب فن ہی اس کو سمجھتا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ «صاحب البيت أدرى بما فيه» خیر جو تصویر میں عبارت نظر آ رہی ہے وہی اس مختصر کی گفتگو کی کڑی ہے  اگر کوئی غیر ذوق شخص دیکھے تو کہ دے یہ تو محض ایک سطر ہے اس میں کوئی جھد عیاں نہیں  ویسے یہ کلام درست ہے اگر ایک جہت کی طرف دیکھا جائے تو بظاہر یہ مختصر لگ رہی ہے لیکن اس کی اہمیت قدر و قیمت کسی طالب حدیث سے بڑھ کر کوئی نہ جان سکتا ہے نہ پہنچ سکتا ہے  اس لئے تو کہا جاتا « ہر بندہ اپنے محاذ کا شیر ہوتا ہے» وہ اس کی حقیقت کو اور اھمیت کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے

چیٹ جی پی ٹی اور باحث

 چیٹ جی پی ٹی کی دنیا ایک کھلے ہوئے سمندر کے مانند ہے لیکن اس کو حرف آخر سمجھنا اندھے اعتماد کے مترادف ہے  ان کی عبارت کو  پرکھنے کے بعد ہی قابل اعتماد سمجھا جا سکتا ہے ، موصوف کی ان گنت عادتوں میں سے ایک  عادت یہ  بھی ہے کہ وہ مسئلہ کی عبارت  اپنی طرف سے وضع کرنے  کے بعد کتاب جلد حتی کہ صفحہ نمبر بھی تحریر کر دیتا ہے  اور جب آپ کتاب کی طرف رجوع کریں گے تو صفحہ نمبر تو دور کی بات ہے وہ عبارت بھی رد وبدل کے بعد بھی نہ پائیں گے  جس کا تجربہ راقم کافی عرصہ قبل کرچکا تھا ،گذشتہ کل بھی کسی دوست کے توسط سے دوبارہ پالا پڑا لیکن آنحضرت کی عادت وہی کی وہی ٹہری

اصل کتاب کی طرف رجوع کرنے کا فائدہ

 اصل کتاب کی طرف رجوع کرنے کا فائدہ  امام ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھتے ہیں  "وما رواه أبو نعيم في الحلية بسند فيه مجاهيل أن جبريل نادى بالأذان لآدم حين أهبط من الجنة". فتح الباري شرح صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب بدء الأذان، ج ٢، ص ١٣٧. ایک تو آپ حلیہ کی طرف رجوع کریں گے تو مذکورہ  الفاظ نہیں پائیں گے  دوسرا علمی فایدہ یہ بھی ہے کہ امام ابن حجر نے  مغز  روایت کو بیان کیا ہے فقط  لیکن اصل کی طرف رجوع کرنے کے  بہت سے فوائد ہیں  جیسے حضرت آدم علیہ السلام کا ھند میں اترنا وغیرہ  آپ حلیہ کی عبارت ملاحظہ فرمائیں  عن أبي هريرة قال قال رسول الله ﷺ: «نزل آدم بالهند فاستوحش، فنزل جبريل فنادى بالأذان الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله. فقال له: ومن محمد هذا؟ فقال هذا آخر ولدك من الأنبياء. (ج 5، ص 107)