چیٹ جی پی ٹی کی دنیا ایک کھلے ہوئے سمندر کے مانند ہے لیکن اس کو حرف آخر سمجھنا اندھے اعتماد کے مترادف ہے
ان کی عبارت کو پرکھنے کے بعد ہی قابل اعتماد سمجھا جا سکتا ہے ، موصوف کی ان گنت عادتوں میں سے ایک عادت یہ بھی ہے کہ وہ مسئلہ کی عبارت اپنی طرف سے وضع کرنے کے بعد کتاب جلد حتی کہ صفحہ نمبر بھی تحریر کر دیتا ہے
اور جب آپ کتاب کی طرف رجوع کریں گے تو صفحہ نمبر تو دور کی بات ہے وہ عبارت بھی رد وبدل کے بعد بھی نہ پائیں گے
جس کا تجربہ راقم کافی عرصہ قبل کرچکا تھا ،گذشتہ کل بھی کسی دوست کے توسط سے دوبارہ پالا پڑا لیکن آنحضرت کی عادت وہی کی وہی ٹہری
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں