یہ مسئلہ نیا نہیں ہے ، جیسا شور کیا گیا ہے لیکن در اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنی عوام کو اس جیسے مسائل سے آگاہ نہیں کرتے، جیسے ہی عوام اھلسنت مبتدع سے ایسی روایت اور مسائل سنتے ہیں تو ڈگمگا جاتے ہیں، اس میں عوام اھلسنت کا نہیں بلکہ علماء کا ہی قصور ہے جو عوام کو آگاہ نہیں کرتے ، اگر ہم پہلے ہی اپنی عوام کو اھلسنت کے اصول سے آگاہ کرتے تو یہاں تک نوبت نہ پہنچتی اور نہ ہی ایسی باتیں عوام اھلسنت میں انتشار کا باعث بنتی ،
اور ہاں اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ شیعوں سے روایت لی گئی ہیں ، لیکن وہ غالی نہیں تھے ، اور ان مبتدع سے روایت لینے کے متعلق امام ذھبی نے أبان الكوفي کے ترجمہ میں میزان الاعتدال میں توضیح کی ہے اور امام جلال الدین سیوطی نے تدریب الراوی میں بھی اس مسئلہ کو اجاگر کیا ہے
تو ہمیں چاہئے کہ اس پر فتن دور میں ہم اپنی عوام کو اھلسنت کے اصول اور مسائل سے آگاہ کریں اور یہی ہماری ذمہ داری ہے
والله أعلم بالصواب

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں