کبھی کبھار ایک سطر پر مشتمل سخن، زیورِ بیان سے آراستہ ہوتی ہے
جو دیکھنے میں موتی کی مانند اور معنی میں شہد کی مثل محسوس ہوتی ہے۔
لیکن اس سخن کو لکھنے کے لئے کاتب کی کئی سالوں کی جھد لگن و محنت پس پردہ
بے جو بے زبان ہو کر بھی بہت کچھ کہہ رہی ہوتی ہے
جس کا یہ نچوڑ یا یوں کہا جائے کہ اس کی اس جھد کا نتیجہ یہ مختصر سخن پر محو طواف ہوتا ہے
اپنی کئی سالوں کی محنت وجھد کو کسی ایک سطر محو طواف موتی کے مانند جملہ کو پروننا یہ ایک الگ فن ہے صاحب فن ہی اس کو سمجھتا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ
«صاحب البيت أدرى بما فيه»
خیر جو تصویر میں عبارت نظر آ رہی ہے وہی اس مختصر کی گفتگو کی کڑی ہے
اگر کوئی غیر ذوق شخص دیکھے تو کہ دے یہ تو محض ایک سطر ہے اس میں کوئی جھد عیاں نہیں
ویسے یہ کلام درست ہے اگر ایک جہت کی طرف دیکھا جائے تو بظاہر یہ مختصر لگ رہی ہے لیکن اس کی اہمیت قدر و قیمت کسی طالب حدیث سے بڑھ کر کوئی نہ جان سکتا ہے نہ پہنچ سکتا ہے
اس لئے تو کہا جاتا
« ہر بندہ اپنے محاذ کا شیر ہوتا ہے»
وہ اس کی حقیقت کو اور اھمیت کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں