بندہ اپنے محاذ کا شیر ہوتا ہے ،یا یوں کہا جائے کہ ہر شیر کا اپنا الگ میدان ہوتا ہے تو بھی مضائقہ خیز نہ ہوگا ، ایسے بہت سے ائمہ گذرے ہیں جو اپنے تخصص کے اعتبار سے بڑے پائے کے مانے جاتے ہیں، اور دوسری طرف اس طرح کا مرتبہ نہ پا سکے
انھیں ائمہ میں سے امام عاصم بھی پائے جاتے ہیں قرائت کے شعبہ میں تو اماموں کے بھی امام ہیں
لیکن حدیث کے معاملہ میں اس قدر توجہ حاصل نہ کرسکے
حتی کہ امام ذہبی نے کہا کہ وہ حدیث میں صدوق کا مرتبہ رکھتے ہیں
اور محمد بن اسحاق تو سیرت کے حوالے سے تو امام ہیں لیکن دوسری کی طرف تو حافظ ابن حجر ان کو صدوق کا مرتبہ دے دیا ۔
ہر شخص کی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں اور کسی ایک شخص میں تمام صلاحیتیں پائی جائیں ایسا ہونا مستحیل میں سے لگتا ہے
اور ہمیں اپنی کمزوریوں کو قبول کرنا چاہیے اور ان پر کام کرنا چاہیے
بھر حال ہر شیر کا اپنا ہی میدان ہوتا ہے
ہمیں بھی چاہئے کہ ہم شیر بنے اور اپنی صلاحیتوں پہ نظر ڈالیں جہاں اپنا سکہ جمتا نظر آئے وہاں دوڑیں چلیں اور دوسرا میدان کسی اور کے لئے خالی چھوڑیں اس میں ہی اپنی بھلائی ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں