نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

علوم الحديث لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

الطبقة لاتخلو من متشدد ومتوسط في الجرح

 الطبقة لاتخلو من متشدد ومتوسط في الجرح ١ شعبة والثوري وشعبة أشد من الثوري  ٢ القطان وابن مهدي والقطان أشد من ابن مهدي  ٣ابن معين والإمام أحمد وابن معين أشد من الإمام أحمد  ٤ أبو حاتم والبخاري وأبو حاتم أشد من البخاري

صحاح ستہ کے شیعہ راوی پر مختصر تجزیہ

 یہ مسئلہ نیا نہیں ہے ، جیسا شور کیا گیا ہے لیکن در اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنی عوام کو اس جیسے مسائل سے آگاہ نہیں کرتے، جیسے ہی عوام اھلسنت مبتدع سے ایسی روایت اور مسائل سنتے ہیں تو ڈگمگا جاتے ہیں، اس میں عوام اھلسنت کا نہیں بلکہ علماء کا ہی قصور ہے جو عوام کو آگاہ نہیں کرتے ، اگر ہم پہلے ہی اپنی عوام کو اھلسنت کے اصول سے آگاہ کرتے تو یہاں تک نوبت نہ پہنچتی اور نہ ہی ایسی باتیں عوام اھلسنت میں انتشار کا باعث بنتی ، اور ہاں اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ شیعوں سے روایت لی گئی ہیں ، لیکن وہ غالی نہیں تھے ، اور ان مبتدع سے روایت لینے کے متعلق امام ذھبی نے أبان الكوفي کے ترجمہ میں میزان الاعتدال میں توضیح کی ہے اور امام جلال الدین سیوطی نے تدریب الراوی میں بھی اس مسئلہ کو اجاگر کیا ہے  تو ہمیں چاہئے کہ اس پر فتن دور میں ہم اپنی عوام کو اھلسنت کے اصول اور مسائل سے آگاہ کریں اور یہی ہماری ذمہ داری ہے  والله أعلم بالصواب

حضرت بلال رضي الله عنه کا اذان نہ دینے سے سورج کا طلوع نہ ہونا

https://www.facebook.com/share/r/15UzkLWhoe/ ایسا کسی صحیح  حدیث سے ثابت نہیں  ہے، اور نہ ہی اس کی اصل ہے بس لوگوں کے ہاں مشہور و معروف ہے  جس کا   اصل سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایسی روایات کو نشر نہیں کرنا چاہئیے بلکہ تنبیہ کے ساتھ عوام اھلسنت کو آگاہ کیا جائے کہ وہ ایسی روایات  سے خود بھی بچیں اور اپنی اولاد کو بھی پند و نصیحت کریں کہ ایسی کوئی روایات سامنے آجائے تو فورا علماء کی طرف رجوع کرنے کی عادت بنا لی جائے تو اس میں بھلائی ہے   اس حوالہ سے دو دلیل عرض خدمت ہیں  ١  ابن کثیر نے کہا  وكان من أفصح الناس لا كما يعتقده بعض الناس أن سينه كانت شينا، حتى أن بعض الناس يروى حديثا في ذلك لا أصل له -------- ص333 - كتاب البداية والنهاية ط السعادة - فصل وأما خدامه ﵇ ورضى الله عنهم الذين خدموه من الصحابة من غير مواليه فمنهم أنس بن مالك - المكتبة الشاملة ٢ قال الحافظ جمال الدين المزي اشتهر على ألسنة العوام ان بلالا رضي الله عنه كان يبدل الشين في الآذان سينا ولم نره في شيء من الكتب كذا وجدته عنه بخط الشيخ برهان الدين السفاقسي -------- ص208 - كتا...

سندھ کا سلسلہ اسانید

  بسم الله الرحمن الرحيم یہ بات عیاں ہے کہ برصغیر میں اسلام کا پہلا پڑاؤ سرزمین سندھ تھی اور یہاں سے ہوتا ہوا پورے برصغیر میں اسلام کا جھنڈا جگ مگایا بلکہ جگ مگا رہا ہے  بسبب این سرزمین سندھ   کو باب الاسلام کہا جاتا ہے.  یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ سرزمین  سندھ  اسلام کی ترجمانی میں اعلی مقام رکھتی ہے چاہے وہ گفت و شنید ہو یا تحریر و تحقیق ہو چاہے کوئی اور میدان ہو لب لباب یہ ہے کہ ہر  محاذ پہ علمائے سندھ نے اسلام کے  آسماں پہ قمر کی طرح جگمگا رہے ہیں.  مذھب اسلام کی ایک خوبصورتی یہ  ہے کہ وہ ہر معاملہ میں سند رکھتا ہے چاہے وہ قرآن ہو یا سنت ہو یا سیرت ہو  حتی کہ کتب کی بھی اسناد پائی جاتی ہے اسناد  کی فضیلت اور اہمیت میں بے شمار اقوال مذکور ہیں جن سب کا احاطہ کرنا اس مختصر رسالے کا موضوع تو نہیں ہے  لیکن ان میں سے کچھ  کو بطور فضیلت موضوع بیان کرنا اس نوشت کی ایک کڑی ہے  مشھور تابعی بزرگ امام محمد بن سیرین رحمه الله( متوفی١١٠)   نے سند کے متعلق کہا  "إن هذا العلم دين فانظروا عمن تأخذون دينكم...

اطْلُبُوا العِلْمَ وَلَو بِالصِّينِ کی تحقیق

 أخرج البيهقي في شعب الإيمان (3/193) رقم الحديث (1543)،  قال: أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ،(1) أخبرنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ الشَّيْبَانِيُّ،(2) حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَفَّانَ،(3) ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْأَصْبَهَانِيُّ،(4) أخبرنا أَبُو سَعِيدِ بْنُ زِيَادٍ،(5) حدثنا جَعْفَرُ بْنُ عَامِرٍ الْعَسْكَرِيُّ،(6) قَالَا: حدثنا الحَسَنُ بْنُ عَطِيَّةَ،(7) عَنْ أَبِي عَاتِكَةَ، - وَفِي رِوَايَةِ أَبِي عَبدِ اللهِ - حدثنا أَبُو عَاتِكَةَ،(8) عَن أَنَسِ بْن مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اطْلُبُوا العِلْمَ وَلَو بِالصِّينِ، فَإِنَّ طَلَبَ العِلمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ». حديث ضعيف بهذا الاسناد. ( 1) هو مُحَمَّد بن عبد الله بن مُحَمَّد بن حَمْدَوَيْه الضَّبِّيّ النَّيْسَابُورِي الحَافِظ أَبُو عبد الله الحاكم المعروف بابن البيع، صاحب المستدرك. قال الخطيب في «تاريخ بغداد» (3 / 509): كان ثقة. قال ابن حجر العسقلاني في «لسان الميزان» (5 / 233): إمام صدوق. (2) هو علي بن محمد بن م...

محدثین کا اختلاف، جرح و تعديل میں اختلاف کا حل، ایک ہی امام کے ایک راوی میں دو قول

 بسم اللہ الرحمن الرحیم اختلاف المحدثين في الجرح والتعديل الجرح والتعديل ایسا علم ہے جس میں کبھی کبھار ایسی نوعیت آجاتی ہے کہ جس میں یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا یے کہ کس عالم کی رائے کو مقدم کیا جائے اورکس عالم کی رائے متاخر کیا جائے کیونکہ دونوں طرف سے ثقہ و متقن امام ہوتے ہیں اورایک ہی راوی کے متعلق مختلف بیان ہوتے ہیں ایک ثقہ تو دوسرا اس کا عکس بتا رہا ہوتا ہے جیسا کہ اس کی مثال اسرائیل بن یونس ہمدانی کوفی اور ابن اسحاق میں واضح دیکھا جا سکتا ہے. یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ کسی راوی کے متعلق ائمہ حدیث کا اختلاف ہونا یہ کوئی مضائقہ خیز بات نہیں ہے بلکہ یہ اختلاف کا ہونا فقہائے کرام کے اختلاف کے ہونے جیسا ہی ہے.  ائمہ حدیث کے اختلاف کے متعلق امام منذری سے سوال ہوا تو آپ نے ارشاد فرمایا واختلاف هؤلاء كاختلاف الفقهاء. یعنی ان ائمہ کا اختلاف فقھاء کے اختلاف جیسا ہی ہے. (كتاب جواب الحافظ المنذري عن أسئلة في الجرح والتعديل ص 83). اور اسی اختلاف کے سبب حدیث کے صحیح اور ضعیف ہونے میں ائمہ کا اختلاف ہوا ہے اور یہ اختلاف درایہ کے اعتبار سے نہیں بلکہ روایہ کے اعتبار ...

علماء امتي كأنبياء بني إسرائيل کا حکم

 «علماء امتي كأنبياء بني إسرائيل» میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کے طرح ہیں ہماری زباں میں بہت سی احادیث مبارکہ رواں دواں ہوتی ہیں ان میں بہت سے صحیحہ اور بہت سے غیر صحیحہ بلکہ بعض تو موضوع ہوتی ہیں ان میں ایک جو ہمارے ہاں بہت ہی مشہور و معروف ہے جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں «علماء امتي كأنبياء بني إسرائيل» میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی طرح ہیں۔ یہ حدیث اپنے الفاظ کے اعتبار سے موضوع ہے اور اس متن کو بہت سے علماء کرام نے اپنی کتب میں ذکر کرنے کے بعد کلام کیا ہے انھیں آئمہ میں سے 1 امام ابو عبد الله بدر الدين محمد زركشی شافعی متوفى 794ھ نے اپنی کتاب التذكرة فی الأحاديث المشتهرة (1 / 166) میں اس متن کو ذکر کرنے کے بعد کہا لا يعرف له اصل یعنی اس کی اصل نہیں۔ 2 شمس الدين السخاوي متوفى: 902ھ نے المقاصد الحسنة في بيان كثير من الأحاديث المشتهرة على الألسنة (1 / 459) میں کہا کہ قَالَ شَيْخُنَا ومن قبله الدميري والزركشي: إنه لا أصل له، زاد بعضهم: ولا يعرف في كتاب معتبر. یعنی ہمارے شیخ حافظ ابن حجر عسقلانی اور ان سے پہے امام دمیری اور امام زرکشی نے کہا ہے کہ ا...

ہر بندہ اپنے محاذ کا شیر ہوتا ہے

 بندہ اپنے محاذ کا شیر ہوتا ہے ،یا یوں کہا جائے کہ ہر شیر کا اپنا الگ میدان ہوتا ہے تو بھی مضائقہ خیز نہ ہوگا ، ایسے بہت سے ائمہ گذرے ہیں جو اپنے تخصص کے اعتبار سے بڑے پائے کے مانے جاتے ہیں، اور دوسری طرف اس طرح کا مرتبہ نہ پا سکے انھیں ائمہ میں سے امام عاصم بھی پائے جاتے ہیں قرائت کے شعبہ میں تو اماموں کے بھی امام ہیں  لیکن حدیث کے معاملہ میں اس قدر توجہ حاصل نہ کرسکے  حتی کہ امام ذہبی نے کہا کہ وہ حدیث میں صدوق کا مرتبہ رکھتے ہیں  اور محمد بن اسحاق تو سیرت کے حوالے سے تو امام ہیں لیکن دوسری کی طرف تو حافظ ابن حجر ان کو صدوق کا مرتبہ دے دیا ۔ ہر شخص کی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں اور کسی ایک شخص میں تمام صلاحیتیں پائی جائیں ایسا ہونا مستحیل میں سے لگتا ہے  اور ہمیں اپنی کمزوریوں کو قبول کرنا چاہیے اور ان پر کام کرنا چاہیے بھر حال ہر شیر کا اپنا ہی میدان ہوتا ہے  ہمیں بھی چاہئے کہ ہم شیر بنے اور اپنی صلاحیتوں پہ نظر ڈالیں جہاں اپنا سکہ جمتا نظر آئے وہاں دوڑیں چلیں اور دوسرا میدان کسی اور کے لئے خالی چھوڑیں اس میں ہی اپنی بھلائی ہے

أئمة الجرح والتعديل

 في الجرح يوجد رايان في الراوي الواحد أحيانا  مثلا واحد يقول: ثقة. والثاني: يقول ضعيف. والائمة قسمان:  ١ المشتدد في رأيه۔ ٢ المتوسط في رأيه. مثلا يحي بن معين متشدد في رأيه واحمد بن حنبل متوسط. فائدة: إذا يوجد الاختلاف في حكم قبول رواية الراوي توثيقا وتضعيفا فمن خلاله نحكم على الراوي في قبول الرواية وعدمه.

حدیث من عرف نفسه فقد عرف ربه کا حکم

حدیث  من عرف نفسه فقد عرف ربه کا حکم  آج میں الحاوی للفتاوی کے مطالعے میں مصروف تھا کہ حدیث من عرف نفسه فقد عرف ربه پہ نظر جمی جو ہمارے ہاں  بہت  زیادہ شہرت کی حامل  ہے اس کے متعلق امام جلال الدین سیوطی رحمه الله سے  سوال ہوا تو آپ نے جو جواب ارشاد فرمایا وہ حاضر خدمت ہے  إن هذا الحديث ليس بصحيح، وقد سئل عنه النووي في فتاويه فقال: إنه ليس بثابت، وقال ابن تيمية: موضوع ( الحاوي للفتاوي ج ۲ ص ۲۸۸ )  ترجمہ بیشک یہ حدیث صحیح نہیں  ہے اور ایسا ہی سوال کیا گیا امام نووی رحمه الله سے تو انہوں نے فرما یا کہ یہ حدیث ثابت نہیں اور ابن تیمیہ نے کہا کہ (یہ حدیث)  موضوع ہے