نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

علماء امتي كأنبياء بني إسرائيل کا حکم

 «علماء امتي كأنبياء بني إسرائيل» میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کے طرح ہیں ہماری زباں میں بہت سی احادیث مبارکہ رواں دواں ہوتی ہیں ان میں بہت سے صحیحہ اور بہت سے غیر صحیحہ بلکہ بعض تو موضوع ہوتی ہیں ان میں ایک جو ہمارے ہاں بہت ہی مشہور و معروف ہے جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں «علماء امتي كأنبياء بني إسرائيل» میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی طرح ہیں۔ یہ حدیث اپنے الفاظ کے اعتبار سے موضوع ہے اور اس متن کو بہت سے علماء کرام نے اپنی کتب میں ذکر کرنے کے بعد کلام کیا ہے انھیں آئمہ میں سے 1 امام ابو عبد الله بدر الدين محمد زركشی شافعی متوفى 794ھ نے اپنی کتاب التذكرة فی الأحاديث المشتهرة (1 / 166) میں اس متن کو ذکر کرنے کے بعد کہا لا يعرف له اصل یعنی اس کی اصل نہیں۔ 2 شمس الدين السخاوي متوفى: 902ھ نے المقاصد الحسنة في بيان كثير من الأحاديث المشتهرة على الألسنة (1 / 459) میں کہا کہ قَالَ شَيْخُنَا ومن قبله الدميري والزركشي: إنه لا أصل له، زاد بعضهم: ولا يعرف في كتاب معتبر. یعنی ہمارے شیخ حافظ ابن حجر عسقلانی اور ان سے پہے امام دمیری اور امام زرکشی نے کہا ہے کہ ا...

ہر بندہ اپنے محاذ کا شیر ہوتا ہے

 بندہ اپنے محاذ کا شیر ہوتا ہے ،یا یوں کہا جائے کہ ہر شیر کا اپنا الگ میدان ہوتا ہے تو بھی مضائقہ خیز نہ ہوگا ، ایسے بہت سے ائمہ گذرے ہیں جو اپنے تخصص کے اعتبار سے بڑے پائے کے مانے جاتے ہیں، اور دوسری طرف اس طرح کا مرتبہ نہ پا سکے انھیں ائمہ میں سے امام عاصم بھی پائے جاتے ہیں قرائت کے شعبہ میں تو اماموں کے بھی امام ہیں  لیکن حدیث کے معاملہ میں اس قدر توجہ حاصل نہ کرسکے  حتی کہ امام ذہبی نے کہا کہ وہ حدیث میں صدوق کا مرتبہ رکھتے ہیں  اور محمد بن اسحاق تو سیرت کے حوالے سے تو امام ہیں لیکن دوسری کی طرف تو حافظ ابن حجر ان کو صدوق کا مرتبہ دے دیا ۔ ہر شخص کی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں اور کسی ایک شخص میں تمام صلاحیتیں پائی جائیں ایسا ہونا مستحیل میں سے لگتا ہے  اور ہمیں اپنی کمزوریوں کو قبول کرنا چاہیے اور ان پر کام کرنا چاہیے بھر حال ہر شیر کا اپنا ہی میدان ہوتا ہے  ہمیں بھی چاہئے کہ ہم شیر بنے اور اپنی صلاحیتوں پہ نظر ڈالیں جہاں اپنا سکہ جمتا نظر آئے وہاں دوڑیں چلیں اور دوسرا میدان کسی اور کے لئے خالی چھوڑیں اس میں ہی اپنی بھلائی ہے

أئمة الجرح والتعديل

 في الجرح يوجد رايان في الراوي الواحد أحيانا  مثلا واحد يقول: ثقة. والثاني: يقول ضعيف. والائمة قسمان:  ١ المشتدد في رأيه۔ ٢ المتوسط في رأيه. مثلا يحي بن معين متشدد في رأيه واحمد بن حنبل متوسط. فائدة: إذا يوجد الاختلاف في حكم قبول رواية الراوي توثيقا وتضعيفا فمن خلاله نحكم على الراوي في قبول الرواية وعدمه.

حدیث من عرف نفسه فقد عرف ربه کا حکم

حدیث  من عرف نفسه فقد عرف ربه کا حکم  آج میں الحاوی للفتاوی کے مطالعے میں مصروف تھا کہ حدیث من عرف نفسه فقد عرف ربه پہ نظر جمی جو ہمارے ہاں  بہت  زیادہ شہرت کی حامل  ہے اس کے متعلق امام جلال الدین سیوطی رحمه الله سے  سوال ہوا تو آپ نے جو جواب ارشاد فرمایا وہ حاضر خدمت ہے  إن هذا الحديث ليس بصحيح، وقد سئل عنه النووي في فتاويه فقال: إنه ليس بثابت، وقال ابن تيمية: موضوع ( الحاوي للفتاوي ج ۲ ص ۲۸۸ )  ترجمہ بیشک یہ حدیث صحیح نہیں  ہے اور ایسا ہی سوال کیا گیا امام نووی رحمه الله سے تو انہوں نے فرما یا کہ یہ حدیث ثابت نہیں اور ابن تیمیہ نے کہا کہ (یہ حدیث)  موضوع ہے  https://amzn.to/4hLr7Kk

مواقع النجوم

 #مواقع_النجوم_کا_مختصر_تعارف آج میں آپ کی خدمت میں  جس کتاب  مختصر تعارف پیش کر رہا ہوں وہ کتاب بڑے شان والی ہے  اور کیوں نہ ہو کہ ان کے مصنف بھی تو کمال والے ہیں  جسے صوفیاء  ادب سے شیخ اکبر  کہتے ہیں    اور وہ ہیں  #شیخ_محى_الدین_محمد_بن_على_بن_محمد_بن_العربی_الطائى_الحاتمى_رحمه_الله یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ شیخ اکبر رحمه الله   تصانیف کثیره  کے مالک ہیں  ان میں سے ایک کتاب  #مواقع_النجوم بھی ہے    کتاب مذکور میں  تین مراتب ہیں  پہلا #العناية ہے جو توفیق ہے دوسرا #هداية ہے جو علم تحقیق ہے  تیسرا #الولاية ہے جو مقام صدیق کی طرف پہنچاتا ہے  یہ ہے ان کا مختصر تعارف  ان شاء اللہ عزوجل جلد ہی مکمل خلاصہ بہی عرض کرنے کی نیت رکھتا ہوں دعا فرمائیں اللہ تعالی لکھنے کی سعادت عطا فرمائے  عبدالمصطفی_العجمی