تحریر اور موضوع کوئی بھی ہو لیکن اسے لکھنے کے لئے ہر ایک ایک لفظ کو موتیوں کے مانند پرویا جاتا ہے
علماء اسلاف نے بھی تحریر اور کتابت کے لئے ہر اک چیز کو ملحوظ رکھتے تھے اور ان کے لئے بھی اسلوب وضع کئے اور اسی اسلوب کے تحت ان کی تحریر و کتابت پائی جاتی ہے
مثال کے طور پہ اگر کسی کو بھی کسی طرف منسوب کرتے تو پہلے عام کو ملحوظ رکھا کرتے پہر خاص کو بیان فرماتے
مثلا
محدث مصر شارح صحیح البخاری حافظ ابن حجر العسقلاني الشافعي متوفی 852 هجری نے أُبيّ بن العباس بن سهل بن سعد کے ترجمہ میں کہا
"الأنصاري الساعدي"
تقریب التھذیب الرقم 282
یعنی پہلے انصاری کی طرف نسبت کی جو کہ قبیلے کی طرف اشارہ ہے جو کہ عام ہے پہر اس کے شاخ کو ذکر فرمایا جو کہ ساعدی ہے اور وہ خاص میں سے ہیں
ہاں کبھی کبھار اس کے عکس بھی کیا کرتے تھے یعنی پہلے خاص کو اور پہر عام کو بیان کرتے
اس کی کچھ مثالیں تقریب التھذیب میں موجود ہیں
والله أعلم بالصواب
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں